صحیح
بخاری:جلد
اول:حدیث
نمبر 7
حدیث
مرفوع
مکررات
8
متفق
علیہ 5
بدون
مکرر
عبیداللہ
بن موسی، حنظلہ بن ابی سفیان، عکرمہ بن
خالد، ابن عمرنے کہا کہ رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسلام (کا
قصر پانچ ستونوں)
پر
بنایا گیا ہے، اس بات کی شہادت دینا کہ
اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور یہ کہ
محمد اللہ کے رسول ہیں، نماز پڑھنا، زکوۃ
دینا، حج کرنا، رمضان کے روزے رکھنا۔
Narrated
Ibn 'Umar: Allah's Apostle said: Islam is based on (the following)
five (principles):
1.
To testify that none has the right to be worshipped but Allah and
Muhammad is Allah's Apostle.
2.
To offer the (compulsory congregational) prayers dutifully and
perfectly.
3.
To pay Zakat (i.e. obligatory charity).
4.
To perform Hajj. (i.e. Pilgrimage to Mecca)
5.
To observe fast during the month of Ramadan.
سنن
ابن ماجہ:جلد
سوم:حدیث
نمبر 864
حدیث
مرفوع
مکررات
13
بدون
مکرر
عمرو
بن رافع، عبداللہ بن مبارک، زکریابن ابی
زائدہ، شعبی، حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ
تعالیٰ عنہ نے منبر پر اپنی دو انگلیاں
کانوں کے قریب کر کے فرمایا میں نے رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے
سناحلال واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے اور
انکے درمیان کچھ مشتبہ امور ہیں جن سے بہت
سے لوگ ناواقف ہیں سو جو مشتبہ امور سے
بچتا رہا اس نے اپنا دین اور اپنی عزت کو
پاک رکھا اور جو مشتبہ امور میں مبتلا
ہوگیا وہ (رفتہ
رفتہ)
حرام
میں مبتلا ہو جائے گا جیسے سرکاری چراگاہ
کے اردگرد جانور چرانے والاقریب ہے کہ
سرکاری چراگاہ میں بھی چرانے لگے غور سے
سنو ہر بادشاہ کی مخصوص چراگاہ ہوتی ہے
اور غور سے سن لو کہ اللہ کی چراگاہ (جس
میں داخلہ منع ہے)
اس
کے حرام کردہ امور ہیں (جو
اس کے اردگرد مشتبہ امور میں مبتلا ہوگا
وہ ان محرمات میں بھی مبتلا ہوسکتا ہے)
غور
سے سنو جسم میں گوشت کا ایک ٹکڑا ہے جب یہ
صحیح ہو جائے تو تمام بدن صحیح ہو جاتا ہے
اور جب اس میں بگاڑ پیدا ہو جائے تو تمام
بدن میں بگاڑ پیدا ہو جاتا ہے غور سے سنو
گوشت کا یہ ٹکڑا دل ہے۔
While
on the pulpit, pointing with his fingers towards his ears, Nu'man bin
Bashir said: I heard the Messenger of Allah say: That which is lawful
is plain that which is unlawful is plain,and between them are
matters that are not clear, about which not many people know. Thus he
who guards against the unclear matters, he clears himself with regard
to his religion and his honour. But he who falls into the unclear
matters; he falls into that which is unlawful. Like the shepherd who
pastures around a sanctuary, all but grazing therein. Every king has
a sanctuary. And beware! Allah's sanctuary is His prohibitions.
Beware! In the body there is a piece of flesh which, if it is sound,
the whole body will be sound, and if it is corrupt, the whole body
will be corrupt. It is the heart." (Sahih)
صحیح
بخاری:جلد
اول:حدیث
نمبر 51
حدیث
مرفوع
مکررات
13
متفق
علیہ 6
بدون
مکرر
ابو
نعیم، زکریا، عامر، نعمان بن بشیر رضی
اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے کہ حلال
ظاہر ہے اور حرام (بھی
ظاہر ہے)
اور
دونوں کے درمیان میں شبہ کی چیزیں ہیں کہ
جن کو بہت سے لوگ نہیں جانتے، پس جو شخص
شبہ کی چیزوں سے بچے اس نے اپنے دین اور
اپنی آبرو کو بچالیا اور جو شخص شبہوں (کی
چیزوں)
میں
مبتلا ہوجائے (اس
کی مثال ایسی ہے)
جیسے
کہ جانور شاہی چراگاہ کے قریب چر رہا ہو
جس کے متعلق اندیشہ ہوتا ہے کہ ایک دن اس
کے اندر بھی داخل ہو جائے (لوگو!
آگاہ
ہو جاؤ کہ ہر بادشاہ کی ایک چراگاہ ہے،
آگاہ ہو جاؤ کہ اللہ کی چراگاہ اس کی زمین
میں اس کی حرام کی ہوئی چیزیں ہیں، خبردار
ہو جاؤ!
کہ
بدن میں ایک ٹکڑا گوشت کا ہے، جب وہ سنور
جاتا ہے تو تمام بدن سنور جاتا ہے اور جب
وہ خراب ہو جاتا ہے تو تمام بدن خراب ہو
جاتا ہے، سنو وہ ٹکڑا دل ہے۔
Narrated
An-Nu'man bin Bashir: I heard Allah's Apostle saying, 'Both legal and
illegal things are evident but in between them there are doubtful
(suspicious) things and most of the people have no knowledge about
them. So whoever saves himself from these suspicious things saves his
religion and his honor. And whoever indulges in these suspicious
things is like a shepherd who grazes (his animals) near the Hima
(private pasture) of someone else and at any moment he is liable to
get in it. (O people!) Beware! Every king has a Hima and the Hima of
Allah on the earth is His illegal (forbidden) things. Beware! There
is a piece of flesh in the body if it becomes good (reformed) the
whole body becomes good but if it gets spoilt the whole body gets
spoilt and that is the heart.
صحیح
بخاری:جلد
دوم:حدیث
نمبر 437
حدیث
قدسی
مکررات
11
متفق
علیہ 8
قتیبہ
بن سعید مغیرہ بن عبدالرحمن قرشی ابوالزناد
اعرج حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت
کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
نے ارشاد فرمایا کہ جب اللہ تعالیٰ نے
مخلوق کو پیدا فرمایا تو اس لے لوح محفوظ
میں لکھ لیا سو وہ اس کے پاس عرش کے اوپر
موجود ہے کہ میری رحمت میرے غضب پر غالب
آگئی۔
Narrated
Abu Huraira:
Allah's
Apostle said, "When Allah completed the creation, He wrote in
His Book which is with Him on His Throne, "My Mercy overpowers
My Anger."
سنن
ابوداؤد:جلد
سوم:حدیث
نمبر 259
حدیث
مرفوع
مکررات
2
عبداللہ
بن محمد بن یحیی، یعقوب بن اسحاق سہیل بن
مہران، ابوعمران بن جندب سے روایت ہے کہ
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے
فرمایا کہ جس شخص نے قرآن کریم میں اپنی
رائے سے صحیح گفتگو بھی کی تو اس نے غلطی
کی۔
Narrated
Jundub:
The
Prophet (peace_be_upon_him) said: If anyone interprets the Book of
Allah in the light of his opinion even if he is right, he has erred.
جامع
ترمذی:جلد
دوم:حدیث
نمبر 879
حدیث
مرفوع
مکررات
2
عبد
بن حمید، حبان بن ہلال، سہیل بن عبداللہ
بن ابی حزم، ابوعمران جونی، حضرت جندب
رضی اللّہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد
فرمایا جس نے قرآن میں اپنی طرف سے کچھ
کہا اگرچہ صحیح کہا ہو تب بھی اس نے غلطی
کی۔ یہ حدیث غریب ہے۔ بعض محدثین سہیل بن
ابی حزم کو ضعیف کہتے ہیں۔ بعض علماء صحابہ
رضی اللہ تعالیٰ عنہم اور بعد کے علماء
سے یہی قول منقول ہے کہ وہ اپنی رائے سے
تفسیر کرنے والے کی مذمت کرتے ہیں۔ نیز
جو روایت مجاہد اور قتادہ سے منقول ہیں
کہ انہوں نے تفسیر کی ان پر یہ گمان نہیں
کیا جا سکتا کہ انہوں نے بغیر علم کے قرآن
کی تفسیر کی۔ اس لیے کہ حسین بن مہدی،
عبدالرزاق سے وہ معمر سے اور وہ قتادہ سے
نقل کرتے ہیں کہ فرمایا قرآن کریم میں
کوئی آیت ایسی نہیں جس کی تفسیر میں میں
نے کوئی نہ کوئی روایت نہ سنی ہو۔ پھر ابن
عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما، سفیان سے اور
وہ اعمش سے نقل کرتے ہیں کہ مجاہد نے فرمایا
اگر میں ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ
کی قرات پڑھتا تو مجھے ابن عباس رضی اللہ
تعالیٰ عنہما سے بہت سی ایسی باتوں کے
متعلق پوچھنے کی ضرورت نہ پڑتی جو ان سے
پوچھتا ہوں۔
Sayyidina
Jundub ibn Abdullah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW)
said, “If any one speaks on the Qur’an giving his own opinion and
even if he is correct, he has done wrong.”
[Abu
Dawud 3652]
سنن
ابوداؤد:جلد
سوم:حدیث
نمبر 1194
حدیث
مرفوع
مکررات
6
القعنبی،
یزید، بن ابراہیم، عبداللہ بن ابوملیکہ،
قاسم بن محمد، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ
عنہ سے روایت ہے کہ وہ فرماتی ہیں کہ رسول
اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت
تلاوت فرمائی (ھُوَ
الَّذِيْ اَنْزَلَ عَلَيْكَ الْكِتٰبَ
مِنْهُ اٰيٰتٌ مُّحْكَمٰتٌ ھُنَّ اُمُّ
الْكِتٰبِ وَاُخَرُ مُتَشٰبِهٰتٌ فَاَمَّا
الَّذِيْنَ فِيْ قُلُوْبِهِمْ زَيْغٌ
فَيَتَّبِعُوْنَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ
ابْتِغَا ءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَا ءَ
تَاْوِيْلِه څ وَمَا يَعْلَمُ تَاْوِيْلَه
اِلَّا اللّٰهُ ڤ وَالرّٰسِخُوْنَ فِي
الْعِلْمِ يَقُوْلُوْنَ اٰمَنَّا بِه
كُلٌّ مِّنْ عِنْدِ رَبِّنَا وَمَا
يَذَّكَّرُ اِلَّا اُولُوا الْاَلْبَابِ
)
3۔
آل عمران :
7) (جس
کا ترجمہ یہ ہے)
وہی
اللہ ہے جس نے آپ پر کتاب نازل کی۔ اس میں
بعض آیات محکم ہیں وہ اصل ہیں کتاب کی اور
دوسری متشابہات ہیں۔ پس وہ لوگ جن کے دلوں
میں کجی ہے تو وہ متشابہات کی پیروی کرتے
ہیں فتنہ کرنے کے لیے اور اس کا مطلب معلوم
کرنے کے لیے اور اس کا مطلب سوائے اللہ کے
کوئی نہیں جانتا اور مضبوط علم والے کہتے
ہیں کہ ہم ایمان لائے ان آیات پر سب ہمارے
پروردگار کی طرف سے اترتی ہیں اور اس سے
نہیں نصیحت حاصل کرتے مگر عقل والے۔ حضرت
عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتی ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے
فرمایا پس جب تم دیکھو ان لوگوں کو جو
متشابہات کی پیروی کرتے ہیں کہ تو یہی وہ
لوگ ہیں جن کا قرآن میں اللہ نے نام رکھا
ہے سو ان سے بچتے رہو۔
سنن
ابوداؤد:جلد
سوم:حدیث
نمبر 266
حدیث
مرفوع
مکررات
7
موسی
بن اسماعیل، حماد علی بن حکم، عطاء،
ابوہریرہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم سے ان روایات کرتے ہیں آپ نے فرمایا
کہ جس شخص سے کسی علم کے بارے میں سوال کیا
گیا اور اس نے باوجود علم کے اسے چھپایا
اللہ تعالیٰ قیامت میں آگ کی لگام ڈالیں
گے۔
صحیح
بخاری:جلد
سوم:حدیث
نمبر 2030
حدیث
متواتر حدیث مرفوع
مکررات
5
متفق
علیہ 5
سلیمان
بن حرب، حماد، جعد، ابورجاء، حضرت ابن
عباس سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا
کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد
فرمایا کہ جس نے امیر سے کوئی ایسی چیز
دیکھی جو اس کو ناپسند ہو تو اس کو چاہیے
کہ صبر کرے اس لئے کہ جو شخص جماعت سے ایک
بالشت جدا ہوتا ہے اور مرجاتا ہے تو وہ
جاہلیت کی موت مرا۔
Narrated
Ibn 'Abbas:
The
Prophet said, "If somebody sees his Muslim ruler doing something
he disapproves of, he should be patient, for whoever becomes separate
from the Muslim group even for a span and then dies, he will die as
those who died in the Pre-lslamic period of ignorance (as rebellious
sinners). (See Hadith No. 176 and 177)
صحیح
مسلم:جلد
سوم:حدیث
نمبر 293
حدیث
متواتر حدیث مرفوع
مکررات
5
متفق
علیہ 5
حسن
بن ربیع، حماد بن زید، جعد، ابوعثمان،
ابورجاء، ابن عباس، حضرت ابن عباس سے
روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا جو آدمی اپنے امیر میں کوئی
ایسی بات دیکھے جوا سے ناپسند ہو تو چاہئے
کہ صبر کرے کیونکہ جو آدمی جماعت سے ایک
بالشت بھر بھی جدا ہوا تو وہ جاہلیت کی
موت مرا۔
It
has been narrated on the authority of Ibn 'Abbas that the messenger
of Allah (may peace be upon him) said: One who found in his Amir
something which he disliked should hold his patience, for one who
separated from the main body of the Muslims even to the extent of a
handspan and then he died would die the death of one belonging to the
days of Jahiliyya.
سنن
ابوداؤد:جلد
سوم:حدیث
نمبر 1355
حدیث
مرفوع
مکررات
1
احمد
بن یونس، زہیر، ابوبکر بن عیاش، مندل،
مطرف، ابوجہم، خالد بن وہبان حضرت ابوذر
رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
کہ جس نے (مسلمانوں
کی)
جماعت
سے بالشت بھر بھی علیحدگی اختیار کی تو
بے شک اس نے اسلام کے طوق کو اپنی گردن سے
اتار پھینکا۔
Narrated
AbuDharr:
The
Prophet (peace_be_upon_him) said: He who separates from the community
within a span takes off the noose of Islam from his neck.
سنن
ابوداؤد:جلد
سوم:حدیث
نمبر 1359
حدیث
مرفوع
مکررات
9
مسدد،
یحیی، شعبہ، زیاد بن علاقہ، حضرت عرفجہ
رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں
نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو
یہ فرماتے ہوئے سنا کہ عنقریب میری امت
میں فساد ہوگا، فساد ہوگا، پس جو شخص
مسلمانوں کے متفق مجمع میں پھوٹ ڈالنے کا
ارادہ کرے تو اسے تلوار سے مار ڈالو خواہ
وہ کوئی بھی ہو۔
صحیح
مسلم:جلد
سوم:حدیث
نمبر 299
حدیث
مرفوع
مکررات
9
متفق
علیہ 4
ابوبکر
بن نافع، محمد بن بشا ر، غندر، محمد بن
جعفر، شعبہ، زیاد بن علاقہ حضرت عرفجہ
رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں
نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ
فرماتے ہوئے سنا عنقریب فتنے اور فساد
ظاہر ہوں گے اور جو اس امت کی جماعت کے
معاملات میں تفریق ڈالنے کا ارادہ کرے
اسے تلوار کے ساتھ مار دو وہ شخص کوئی بھی
ہو۔
It
has been narrated on the authority of 'Arfaja who said: I have heard
the Messenger of Allah (may peace be upon him) say: Different evils
will make their appearance in the near future. Anyone who tries to
disrupt the affairs of this Umma while they are united you should
strike him with the sword whoever he be. (If remonstrance does not
prevail with him and he does not desist from his disruptive
activities, he is to be killed.)
سنن
ابوداؤد:جلد
سوم:حدیث
نمبر 1361
حدیث
متواتر حدیث مرفوع
مکررات
24
محمد
بن کثیر، سفیان، ابن ابونعم، حضرت ابوسعید
خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی کریم
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تھوڑا سا سونا
اپنی مٹی سمیت ہی بھیج دیا (جس
طرح مٹی سے نکلا تھا بغیر صاف کیے بھیج
دیا)
تو
آپ نے ان چار افراد میں تقسیم کر دیا۔ حضرت
اقرع رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن حابس الحنظلی
الجاشی، حضرت عینیہ بن بدرالفرازی رضی
اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت علقمہ بن علاثہ
العامری رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو بنی کلاب
کے ایک فرد تھے کے درمیان تقسیم کردیا۔
روای کہتے ہیں کہ (یہ
دیکھ کر)
قریش
اور انصار کے لوگ غصہ ہو گئے اور کہنے لگے
کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اہل نجد کے
بہادر رؤسا کو تو دیتے ہو اور ہمیں چھوڑ
دیتے ہو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم نے فرمایا کہ بیشک میں تو صرف ان کی
تالیف قلوب کے لیے ایسا کرتا ہوں فرمایا
کہ اسی اثناء میں ایک دھنسی ہوئی آنکھوں
والا، اٹھے ہوئے جبڑوں والا، ابھری ہوئی
پیشانی والا، گھنی ڈاڑھی اور گنجے سر والا
شخص آیا اور کہا کہ اے محمد صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم اللہ سے ڈر۔ آپ نے فرمایا کہ جب
میں ہی اللہ کی نافرمانی کرنے لگوں تو اس
کی اطاعت کون کرے گا؟ اللہ نے مجھے امانت
دار بنایا زمین والوں پر اور تم مجھے امانت
دار نہیں سمجھتے۔ راوی کہتے ہیں کہ ایک
شخص نے میرا خیال ہے کہ غالبا حضرت خالد
بن ولید نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم سے اس کے قتل کی اجازت مانگی۔ آپ نے
منع فرمایا جب وہ پیٹھ پھیر کر چلا تو آپ
نے فرمایا کہ ایسے لوگ ہوں گے جو قرآن کو
پڑھتے ہوں گے لیکن قرآن ان کے حلق سے نہیں
اترے گا۔ وہ اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے
جس طرح تیر کمان سے نکل جاتا ہے وہ اہل
سلام کو قتل کریں گے اور بت پرستوں کو چھوڑ
دیں گے اگر میں انہیں پالوں تو میں انہیں
اس طرح قتل کروں گا جیسے قوم عاد کو قتل
کیا گیا تھا۔
سنن
ابن ماجہ:جلد
اول:حدیث
نمبر 175
حدیث
مرفوع
مکررات
24
بکر
بن خلف ابوبشر، عبدالرزاق، معمر، قتادة،
حضرت انس بن مالک سے مروی ہے کہ جناب رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
آخر زمانہ میں یا یوں فرمایا کہ اس امت
میں ایک قوم نکلے گی جو قرآن پڑھیں گے یہ
قرآن ان کے نرخرے یا یوں فرمایا کہ حلق سے
تجاوز نہیں کرے گا ان کی علامت سر کے بال
منڈانا ہوگی جب تم ان کو دیکھو یا یوں
فرمایا کہ جب تم ان سے ملو (جنگ
میں)
تو
ان کو قتل کر ڈالو۔
It
was narrated that Anas bin Mâlik said: “The Messenger of Allah
P.B.U.H said: ‘At the end of time or among this nation (Ummah)
there will appear people who will recite Qur’ân but it will not go
any deeper than their collarbones or their throats. Their
distinguishing feature will be their shaved heads. if you see them,
or meet them, then kill them.” (Sahih)
سنن
ابن ماجہ:جلد
اول:حدیث
نمبر 168
حدیث
مرفوع
مکررات
2
ابوبکر
بن ابی شیبہ و عبداللہ بن عامر بن زرارة،
ابوبکر بن عیاش، عاصم، زر، حضرت عبداللہ
بن مسعود سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا؟ آخر زمانہ میں
کچھ لوگ نکلیں گے جو نوجوان ہوں گے ، بے
وقوف ہوں گے، لوگوں میں سب سے بہتر باتیں
کریں گے، قرآن پڑھیں گے جو ان کے حلقوم سے
نیچے نہیں اترے گا، اسلام سے اس طرح بے
فیض رہ جائیں گے جس طرح تیر شکار سے بے
نشان گزر جاتا ہے جو ان سے ملے ان سے قتال
کرے کیونکہ ان کو قتل کرنا قتل کرنے والے
کے لئے اللہ کے ہاں اجر کا باعث ہے۔
It
was narrated that ‘Abduilâh bin Mas’ud said: “The Messenger of
Allah (P.B.U.H), said: ‘At the end of time there will appear a
people with new teeth (i. e., young in age), with foolish minds. They
will speak the best words ever uttered by mankind and they will
recite the Qur’ân, but it will not go any deeper than their
collarb0n They will pass through Islam like an arrow passes through
its target. Whoever meets them, let him kill them, for killing them
will bring a reward from Allah for those who kill them.” (Sahih)
جامع
ترمذی:جلد
دوم:حدیث
نمبر 1567
حدیث
مرفوع
مکررات
1
یحیی
بن موسی، عمرو بن عون، ابوعوانہ، عمربن
ابی سلمہ، ابوسلمہ، حضرت عمر بن ابی سلمہ
رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں
کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
کہ تم میں ہر ایک کو چاہئے کہ دیکھے کہ وہ
کیا تمنا کر رہا ہے۔ کیوں کہ وہ نہیں جانتا
کہ اس کی تمناؤں میں سے کیا لکھ دیا جاتا
ہے۔ یہ حدیث حسن ہے۔
Sayyidina
Abu Salamah (RA) reported that Allah’s Messenger said, “Each one
of you must observe what he craves for, because he cannot know what
of his longings is recorded.”
سنن
ابوداؤد:جلد
سوم:حدیث
نمبر 1195
حدیث
مرفوع
مکررات
2
مسدد،
خالد بن عبد اللہ، یزید بن ابوزیاد، مجاہد
حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے
ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
نے فرمایا کہ تمام اعمال میں افضل عمل
اللہ کے لیے محبت کرنا اور اللہ کے لیے
بغض رکھنا ہے۔
Narrated
AbuDharr:
The
Prophet (peace_be_upon_him) said: The best of the actions is to love
for the sake of Allah and to hate for the sake of Allah.
سنن
ابوداؤد:جلد
اول:حدیث
نمبر 1516
حدیث
مرفوع
مکررات
6
یزید
بن خالد، ابن وہب، عبدالرحمن بن شریح
ابوامامہ بن سہل بن حنیف حضرت سہل بن حنیف
رضی اللہ عنہ سے رایت ہے کہ رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص صدق
دل کے ساتھ شہادت کی تمنا کرے تو اللہ اس
کو شہیدوں کا مرتبہ عطا فرمائے گا اگرچہ
وہ اپنے بستر پر ہی پڑ کر کیوں نہ مرے۔
صحیح
بخاری:جلد
سوم:حدیث
نمبر 1419
حدیث
مرفوع
مکررات
10
متفق
علیہ 8
محمد
بن مثنی، غندر، شعبہ، عبد الملک بن عمیر،
ابوسلمہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ
عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے بیان کیا
کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
کہ شاعر کے شعروں میں یہ مصرعہ سب سے زیادہ
سچا ہے کہ آگاہ ہو جاؤ تمام چیزیں اللہ
تعالیٰ کے سوا باطل ہیں۔
Narrated
Abu Huraira:
The
Prophet said, "The truest poetic verse ever said by a poet, is:
Indeed! Everything except Allah, is perishable."
صحیح
بخاری:جلد
سوم:حدیث
نمبر 1460
حدیث
قدسی حدیث متواتر
مکررات
7
متفق
علیہ 7
یو
سف بن موسی، اعمش جریر، ابوصا لح، ابوسعید
سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، اللہ تعالیٰ
فرمائے گا۔ اے آدم!
آدم
علیہ السلام عرض کریں گے لبیک وسعدیک!
خیرتیرے
ہی ہاتھ میں ہے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا
دوزخ میں بھیجنے کے لئے لوگوں کو نکال۔
آدم علیہ السلام عرض کریں گے، کس قدر!
اللہ
تعالیٰ فرمائے گا ہر ہزار میں سے نوسو
ننانوے (آپ
فرماتے ہیں کہ)
یہ
وقت ہوگا کہ بچہ بوڑھا ہوجائے گا، اور ہر
حمل والی اپنا حمل گرادے گی اور تم لوگوں
کو غشی کی حالت میں پاؤ گے، حالانکہ وہ
بیہوش نہ ہوں گے لیکن اللہ کا عذاب بہت
سخت ہے۔ صحابہ کو یہ امر بہت گراں گزرا
اور انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ (وہ
ایک آدمی)
ہم
میں سے کون ہوگا، آپ نے فرمایا تمہیں خوش
خبری ہو کہ یاجوج ماجوج میں سے ایک ہزار،
اور تم میں ایک فرد ہوگا، پھر فرمایا قسم
ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے
میں امید کرتا ہوں کہ تم اہل جنت کے تہائی
ہو گے، ہم نے الحمد اللہ اور اللہ اکبر
کہا پھر آپ نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس
کے قبضہ میں میری جان ہے میں امید کرتا
ہوں کہ تم نصف اہل جنت ہو گے، دیگر امتوں
کے اعتبار سے تمہاری مثال ایسی ہے، جیسے
سفید بال سیاہ بیل کی کھال میں یا سفید
داغ جو گد ھے کی اگلی ران میں ہوتا ہے۔
Narrated
Abu Said:
The
Prophet said, "Allah will say, 'O Adam!. Adam will reply,
'Labbaik and Sa'daik (I respond to Your Calls, I am obedient to Your
orders), wal Khair fi Yadaik (and all the good is in Your Hands)!'
Then Allah will say (to Adam), Bring out the people of the Fire.'
Adam will say, 'What (how many) are the people of the Fire?' Allah
will say, 'Out of every thousand (take out) nine-hundred and
ninety-nine (persons).' At that time children will become
hoary-headed and every pregnant female will drop her load (have an
abortion) and you will see the people as if they were drunk, yet not
drunk; But Allah's punishment will be very severe."
That
news distressed the companions of the Prophet too much, and they
said, "O Allah's Apostle! Who amongst us will be that man (the
lucky one out of one-thousand who will be saved from the Fire)?"
He said, "Have the good news that one-thousand will be from Gog
and Magog, and the one (to be saved will be) from you." The
Prophet added, "By Him in Whose Hand my soul is, I Hope that you
(Muslims) will be one third of the people of Paradise." On that,
we glorified and praised Allah and said, "Allahu Akbar."
The Prophet then said, "By Him in Whose Hand my soul is, I hope
that you will be one half of the people of Paradise, as your
(Muslims) example in comparison to the other people (non-Muslims), is
like that of a white hair on the skin of a black ox, or a round
hairless spot on the foreleg of a donkey."
صحیح
بخاری:جلد
سوم:حدیث
نمبر 1491
حدیث
متواتر حدیث مرفوع
مکررات
4
متفق
علیہ 4
ابراہیم
بن حمزہ، ابن ابی حازم در اور دی، یزید،
عبداللہ بن خباب، حضرت ابوسعید، خدری رضی
اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ
انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم سے سنا کہ آپ کے پاس آپ کے چچا ابوطالب
کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا شاید قیامت
کے دن ان کو میری شفاعت کام آئے کہ آگ ان
کے ٹخنوں تک ہوگی اور اس سے ان کا دماغ کھو
لتا ہوگا۔
Narrated
Abu Said Al-Khudri:
I
heard Allah's Apostles when his uncle, Abu Talib had been mentioned
in his presence, saying, "May be my intercession will help him
(Abu Talib) on the Day of Resurrection so that he may be put in a
shallow place in the Fire, with fire reaching his ankles and causing
his brain to boil."
صحیح
مسلم:جلد
اول:حدیث
نمبر 510
حدیث
مرفوع
مکررات
6
متفق
علیہ 6
عبیداللہ
بن عمر، محمد بن ابی بکر مقدامی، محمد بن
عبدالملک، ابوعوانہ، عبدالملک بن عمیر
بن عبداللہ بن حارث بن نوفل، ابن عباس
فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے
رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا آپ صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابوطالب کو بھی
کچھ فائدہ پہنچایا کیونکہ وہ تو آپ صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حفاظت کرتا تھا
اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وجہ سے
لوگوں پر غضبناک ہو جاتا تھا آپ صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں وہ دوزخ کے
اوپر کے حصہ میں ہے اور اگر میں نہ ہوتا
یعنی ان کے لئے دعا نہ کرتا تو وہ دوزخ کے
سب سے نچلے حصے میں ہوتے۔
It
is reported on the authority of 'Abbas b. Abd al-Muttalib that he
said: Messenger of Allah, have you benefited Abu Talib in any way for
he defended you and was fervent in your defence? The Messenger of
Allah (may peace be upon him) said: Yes; he would be in the most
shallow part of the Fire: and but for me he would have been in the
lowest part of Hell.
صحیح
مسلم:جلد
اول:حدیث
نمبر 515
حدیث
مرفوع
مکررات
7
متفق
علیہ 6
ابوبکر
بن ابی شیبہ، عفان، حماد بن سلمہ، ثابت،
ابوعثمان نہدی، ابن عباس سے روایت ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے
ارشاد فرمایا دوزخ والوں میں سب سے ہلکا
عذاب ابوطالب کو ہوگا اور اسے آگ کی دو
جوتیاں پہنائی جائیں گی جن سے اس کا دماغ
کھول رہا ہوگا۔
Ibn
'Abbas reported: The Prophet (may peace be upon him) said: Among the
inhabitants of the Fire Abu Talib would have the least suffering, and
he would be wearing two shoes (of Fire) which would boil his brain.
صحیح
مسلم:جلد
اول:حدیث
نمبر 217
حدیث
مرفوع
مکررات
5
متفق
علیہ 3
ابوبکر
بن ابی شیبہ، محمد بن بشر، عبداللہ بن
نمیر، عبیداللہ بن عمر، نافع، ابن عمر
رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
جب کوئی شخص اپنے مسلمان بھائی کو کافر
کہتا ہے تو دونوں میں سے کسی ایک پر یہ
کلمہ چسپاں ہو کر رہتا ہے۔
It
is reported on the authority of Ibn 'Umar that the Apostle (may peace
and blessings be upon him) observed: When a man calls his brother an
unbeliever, it returns (at least) to one of them.
صحیح
بخاری:جلد
سوم:حدیث
نمبر 1043
حدیث
مرفوع
مکررات
5
متفق
علیہ 3
محمد
واحمد بن سعید، عثمان بن عمر، علی بن
مبارک، یحیی بن ابی کثیر، ابوسلمہ، حضرت
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی
اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب کوئی شخص
اپنے بھائی کو یا کافر کہہ کر پکارے تو ان
میں سے ایک اس کا مستحق ہوگیا، اور عکرمہ
بن عمار نے یحیی سے انہوں نے عبداللہ بن
یزید سے نقل کیا کہ انہوں نے ابوسلمہ سے
ابوسلمہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ
سے سنا، انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم
سے سنا۔
Narrated
Abu Huraira:
Allah's
Apostle said, "If a man says to his brother, O Kafir
(disbeliever)!' Then surely one of them is such (i.e., a Kifir). "
صحیح
بخاری:جلد
سوم:حدیث
نمبر 1049
حدیث
مرفوع
مکررات
37
متفق
علیہ 46
یسرہ
بن صفوان، ابراہیم، زہری، قاسم، حضرت
عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے پاس
آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اس وقت
گھر پر ایک پردہ پڑا ہوا تھا، جس میں
تصویریں تھیں، آپ کے چہرے کا رنگ بدل گیا،
پھر اس پردے کو لیا اور اس کو پھاڑ دیا،
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ
آپ نے یہ بھی فرمایا کہ قیامت کے دن سب سے
زیادہ عذاب ان لوگوں کو ہوگا جو یہ تصویریں
بناتے ہیں۔
Narrated
'Aisha:
The
Prophet entered upon me while there was a curtain having pictures (of
animals) in the house. His face got red with anger, and then he got
hold of the curtain and tore it into pieces. The Prophet said, "Such
people as paint these pictures will receive the severest punishment
on the Day of Resurrection ."
سنن
ابن ماجہ:جلد
سوم:حدیث
نمبر 980
حدیث
مرفوع
مکررات
2
ہشام
بن عمار، عمرو بن واقد قرشی، یونس بن میسرہ
بن حلبس، ابوادریس خولانی، حضرت ابوذرغفاری
رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے آنحضرت
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دنیا
کا زہد یہ نہیں کہ آدمی حلال چیز کو اپنے
اوپر حرام کرلے اور نہ یہ ہے کہ اپنا مال
تباہ کر دے لیکن زہد اور درویشی یہ ہے کہ
آدمی کو اس مال پر جو اسکے ہاتھ میں ہے اس
سے زیادہ بھروسہ نہ ہو جتنا اس مال پر ہے
جو اللہ کے ہاتھ میں ہے اور دنیا میں جب
کوئی مصیبت آئے تو اس سے زیادہ خوش ہو
بنسبت اسکے کہ مصیبت نہ آئے دنیا میں اور
آخرت کے لئے اٹھا رکھی جائے۔ ہشام نے کہا
ابوادریس خولانی نے کہا یہ حدیث اور حدیثوں
میں ایسی ہے جیسے کندن سونے میں ۔
It
was narrated from Abu Dharr AI-Ghifari that the Messenger of Allah
P.B.U.H said : Indifference towards this world does not mean
forbidding what is permitted, or squandering wealth, rather
indifference towards this world means not thinking that what you have
in your hand is more reliable than what is in Allah's Hand, and it
means feeling that the reward for a calamitythat befalls you is
greater than that which the calamity makesyou miss out on:"
(Da'if) Hisham said: "Abu Idris Al-Khawlani said: 'The likeness
of this Hadith compared to other Ahadith is like that of pure gold
compared to ordinary gold:"
سنن
ابن ماجہ:جلد
سوم:حدیث
نمبر 981
حدیث
مرفوع
مکررات
1
ہشام
بن عمار، حکم بن ہشام، یحییٰ بن سعید،
ابوفروة صحابئی رسول حضرت ابوخلاء رضی
اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب تم
دیکھو کہ کسی آدمی کو کہ دنیا میں اسکو
رغبت نہیں ہے اور وہ شخص کم گو بھی ہے تو
اسکی صحبت میں رہو حکمت اس کے دل پر ڈالی
جائے گی۔
It
was narrated that Abu Khallad, who was one of the Companions of the
Prophet P.B.U.H, Said "The Messenger of Allah P.B.U.H said: 'If
you see a man who has been given indifference with regard to this
world and who speaks little, then draw close to him for he will
indeed offer wisdom.''' (Da'if)
سنن
ابن ماجہ:جلد
سوم:حدیث
نمبر 982
حدیث
مرفوع
مکررات
1
ابوعبیدہ
بن ابی سفر، شہاب بن عباد، خالد بن عمرو
قرشی، سفیان ثوری، ابی حازم، سہل بن سعد
رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے آنحضرت
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک شخص
آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم مجھ کو کوئی ایسا کام
بتلائیے جب میں اسکو کروں تو اللہ تعالیٰ
بھی مجھ کو دوست رکھے اور لوگ بھی دوست
رکھیں۔ آپ نے فرمایا دنیا سے نفرت کر اللہ
تعالیٰ تجھ کو دوست رکھے گا اور جو کچھ
لوگوں کے پاس ہے اس سے نفرت کر۔ کسی سے
دنیا کی خواہش مت کر لوگ تجھ کو دوست رکھیں
گے۔
It
was narrated that Sahl bin Sa'd As-Sa'idi said: "A man came to
the Prophet P.B.U.H and said: '0 Messenger of Allah, show me a deed
which, if I do it, Allah will love me and people will love me. The
Messenger of Allah P.B.U.H said: "Be indifferent towards this
world, and Allah will love you. Be indifferent to what is in people's
hands, and they will love you." (Da'if)
سنن
ابن ماجہ:جلد
سوم:حدیث
نمبر 985
حدیث
مرفوع
مکررات
4
محمد
بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، عمر بن
سلیمان، عبدالرحمن بن ابان بن حضرت ابان
بن عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت
ہے زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ مروان
کے پاس سے ٹھیک دوپہر کے وقت نکلے میں نے
کہا اس وقت جو مروان نے زید بن ثابت کو بلا
بھیجا تو ضرور کچھ پوچھنے کیلئے بلایا
ہوگا میں نے ان سے پوچھا انہوں نے کہا
مروان نے ہم سے چند باتیں پوچھیں جن کو ہم
نے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم سے سنا تھا میں نے آپ سے سنا آپ فرماتے
تھے جس شخص کو بڑی فکر دنیا کی ہی ہو تو
اللہ تعالیٰ اسکے کام پریشان کر دے گا اور
اسکی مفلسی دونوں آنکھوں کے درمیان کر دے
گا اور دنیا اسکو اتنی ہی ملے گی جتنی اس
کی تقدیر میں لکھی ہے اور جس کی نیت اصل
آخرت کی طرف ہو تو اللہ تعالیٰ اسکے سب
کام درست کر دے گا اس کے پھیلاؤ کو اسکی
دلجمعی کیلئے اور اس کے دل میں بے پرواہی
ڈال دے گا اور دنیا جھک مار کر اس کے پاس
آئے گی۔
'Abdur-Rahman
bin Aban bin 'Uthman bin "Affan narrated that his father said:
"Zaid bin Thabit departed from Marwan at mid-day. I said: 'He
has not sent him out at this time of the the day except for something
he asked.' So I asked him, and he said: 'He asked me about some
things we heard from the Messenger of Allah P.B.U.H. I heard the
Messenger of Allah P.B.U.H say: "Whoever is focused only on this
world, Allah will confound his affairs and make him fear poverty
constantly, and he will not get anything of this world except that
which has been decreed for him. Whoever is focused on the Hereafter,
Allah will settle his affairs for him and make him feel content with
his lot, and his provision and worldly gains will undoubtedly come to
him." (Sahih)
صحیح
بخاری:جلد
سوم:حدیث
نمبر 2248
حدیث
متواتر حدیث مرفوع
مکررات
5
متفق
علیہ 4
محمد
بن سلام، ابومعاویہ، اعمش، زید بن وہب
وابی ظبیان، حضرت جریر بن عبداللہ سے
روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ نبی
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ
اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم نہیں کرتا جو
لوگوں پر رحم نہ کرے۔
Narrated
Jarir bin 'Abdullah:
Allah's
Apostle said, "Allah will not be merciful to those who are not
merciful to mankind."
صحیح
بخاری:جلد
سوم:حدیث
نمبر 2401
حدیث
مرفوع
مکررات
3
بدون
مکرر
ابو
النعمان، جریر بن حازم، حسن، عمرو بن تغلب
سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ
نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس کچھ
مال آیا تو آپ نے کچھ لوگوں کو دیا اور کچھ
لوگوں کو نہیں دیا، آپ کو یہ خبر ملی کہ
لوگ ناراض ہو گئے ہیں تو آپ نے فرمایا میں
کسی کو دیتا ہوں اور کسی کو نہیں دیتا
حالانکہ جسے میں نہیں دیتا ہوں وہ مجھے
اس سے زیادہ محبوب ہوتا ہے جس کو دیتا ہوں
میں ان لوگوں کو اس لئے دیتا ہوں کہ ان کے
دلوں میں گھبراہٹ اور بے چینی ہوتی ہے
(اور
جنہیں نہیں دیتا)
ان
کو اس بے نیازی اور بھلائی کے حوالے کر
دیتا ہوں جو اللہ نے ان کے دلوں میں ڈال
دی ہے۔ عمرو بن تغلب انہیں میں سے ہے عمرو
نے کہا کہ میں پسند نہیں کرتا کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس کلمے کے
بجائے میرے پاس سرخ اونٹ ہو۔
Narrated
Al-Hasan:
'Amr
bin Taghlib said, "Some property was given to the Prophet and he
gave it to some people and withheld it from some others. Then he came
to know that they (the latter) were dissatisfied. So the Prophet
said, 'I give to one man and leave (do not give) another, and the one
to whom I do not give is dearer to me than the one to whom I give. I
give to some people because of the impatience and discontent present
in their hearts, and leave other people because of the content and
goodness Allah has bestowed on them, and one of them is 'Amr bin
Taghlib." 'Amr bin Taghlib said, "The sentence which
Allah's Apostle said in my favor is dearer to me than the possession
of nice red camels."
صحیح
بخاری:جلد
سوم:حدیث
نمبر 2402
حدیث
قدسی
مکررات
17
متفق
علیہ 14
محمد
بن عبدالرحیم، ابوزید سعید بن ربیع ہروی،
شعبہ، قتادہ، انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ
نبی سے، آپ اپنے رب سے روایت کرتے ہیں کہ
خدا نے فرمایا کہ جب بندہ مجھ سے ایک بالشت
قریب ہوتا ہے تو میں اس سے ایک گز قریب
ہوتا ہوں اور مجھ سے ایک گز قریب ہوتا ہے
تو میں اس سے ایک باع (دونوں
ہاتھوں کا پھیلاؤ)
قریب
ہوتا ہوں اور جب وہ میرے پاس چل کر آتا ہے
تو میں دوڑ کر آتا ہوں۔
Narrated
Anas:
The
Prophet said, "My Lord says, 'If My slave comes nearer to me for
a span, I go nearer to him for a cubit; and if he comes nearer to Me
for a cubit, I go nearer to him for the span of outstretched arms;
and if he comes to Me walking, I go to him running.' "
صحیح
بخاری:جلد
اول:حدیث
نمبر 70
حدیث
مرفوع
مکررات
3
متفق
علیہ 3
بدون
مکرر
محمد
بن بشار، یحیی بن سعید، شعبہ، ابوالتیاح
انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (دین
میں)
آسانی
کرو اور سختی نہ کرو، لوگوں کو خوشخبری
سناؤ اور (زیادہ
تر ڈرا کر انہیں)
متنفر
نہ کرو۔
Narrated
Anas bin Malik: The Prophet said, "Facilitate things to people
(concerning religious matters), and do not make it hard for them and
give them good tidings and do not make them run away (from Islam)."
صحیح
بخاری:جلد
اول:حدیث
نمبر 74
حدیث
مرفوع
مکررات
6
متفق
علیہ 5
بدون
مکرر
حمیدی،
سفیان، اسماعیل بن ابی خالد، زہری، قیس
بن ابی حازم، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ
تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے فرمایا رشک (جائز)
نہیں
مگر دو شخصوں کی عادتوں پر، اس شخص کی عادت
پر جس کو اللہ نے مال دیا ہو اور وہ اس مال
پر ان لوگوں کو قدرت دے جو اسے (راہ)
حق
میں صرف کریں اور اس شخص (کی
عادت)
پر
جس کو اللہ نے علم عنایت کیا ہو اور وہ اس
کے ذریعہ سے حکم کرتا ہو اور (لوگوں
کو)
اس
کی تعلیم دیتا ہو ۔
Narrated
'Abdullah bin Mas'ud: The Prophet said, "Do not wish to be like
anyone except in two cases. (The first is) A person, whom Allah has
given wealth and he spends it righteously; (the second is) the one
whom Allah has given wisdom (the Holy Qur'an) and he acts according
to it and teaches it to others." (Fateh-al-Bari page 177 Vol. 1)
صحیح
بخاری:جلد
اول:حدیث
نمبر 78
حدیث
مرفوع
مکررات
5
بدون
مکرر
محمد
بن یوسف، ابومسہر، محمد بن حرب، زبیدی،
زہری، محمود بن ربیع سے روایت کرتے ہیں
کہ انہوں نے کہا مجھے یاد ہے کہ ایک مرتبہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈول
سے منہ میں پانی لے کر میرے منہ پر کلی کی
تھی اور میں پانچ سال کا بچہ تھا
Narrated
Mahmud bin Rabi'a: When I was a boy of five, I remember, the Prophet
took water from a bucket (used for getting water out of a well) with
his mouth and threw it on my face.
صحیح
بخاری:جلد
اول:حدیث
نمبر 80
حدیث
مرفوع
مکررات
3
متفق
علیہ 2
بدون
مکرر
محمد
بن علاء، حماد بن اسامہ، برید بن عبداللہ
، ابوبردہ، ابوموسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ
نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت
کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ جو علم اور
ہدایت اللہ تعالیٰ نے مجھے عطاء فرما کر
مبعوث فرمایا ہے اس کی مثال اس بارش کی
طرح ہے جو زور کے ساتھ زمین پر برسے، جو
زمین صاف ہوتی ہے وہ پانی کو پی لیتی ہے
اور بہت گھاس اور سبزہ اگاتی ہے اور جو
زمین سخت ہوتی ہے وہ پانی کو روک لیتی ہے،
پھر اللہ تعالیٰ اس سے لوگوں کو فائدہ
پہنچاتا ہے وہ اس کو پیتے اور جانوروں کو
پلاتے ہیں اور کھیتی کو سیراب کرتے ہیں
اور کچھ بارش زمین کے ایسے حصے حصہ کو
پہنچے کہ جو بالکل چٹیل میدان ہو، نہ وہاں
پانی رکتا ہو اور نہ سبزہ اگتا ہو، پس یہی
مثال ہے اس شخص کی جو اللہ کے دین میں فقیہ
ہو جائے اور اسکو پڑھے اور پڑھائے اور
مثال ہے اس شخص کی جس نے اس کی طرف سر تک
نہ اٹھایا اور اللہ کی اس ہدایت کو جس کے
ساتھ میں بھیجا گیا ہوں، قبول نہ کیا۔
Narrated
Abu Musa: The Prophet said, "The example of guidance and
knowledge with which Allah has sent me is like abundant rain falling
on the earth, some of which was fertile soil that absorbed rain water
and brought forth vegetation and grass in abundance. (And) another
portion of it was hard and held the rain water and Allah benefited
the people with it and they utilized it for drinking, making their
animals drink from it and for irrigation of the land for cultivation.
(And) a portion of it was barren which could neither hold the water
nor bring forth vegetation (then that land gave no benefits). The
first is the example of the person who comprehends Allah's religion
and gets benefit (from the knowledge) which Allah has revealed
through me (the Prophets and learns and then teaches others. The last
example is that of a person who does not care for it and does not
take Allah's guidance revealed through me (He is like that barren
land.)"
صحیح
بخاری:جلد
اول:حدیث
نمبر 83
حدیث
مرفوع
مکررات
10
متفق
علیہ 8
بدون
مکرر
سعید
بن عفیر، لیث، عقیل، ابن شہاب، حمزہ بن
عبداللہ بن عمر، ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ
عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے
سنا کہ آپ نے فرمایا کہ میں سورہا تھا
(خواب
میں)
مجھے
ایک پیالہ دودھ کا دیا گیا، تو میں نے پی
لیا، یہاں تک کہ میں یہ سمجھنے لگا کہ سیری
(کے
سبب سے رطوبت)
میرے
ناخنوں سے نکل رہی ہے، پھر میں نے اپنا
بچا ہوا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ
کو دے دیا، صحابہ نے عرض کیا کہ یا رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ نے اس کی کیا
تعبیر لی؟ آپ نے فرمایا کہ علم۔
Narrated
Ibn 'Umar: Allah's Apostle said, "While I was sleeping, I saw
that a cup full of milk was brought to me and I drank my fill till I
noticed (the milk) its wetness coming out of my nails. Then I gave
the remaining milk to 'Umar Ibn Al-Khattab" The companions of
the Prophet asked, "What have you interpreted (about this
dream)?”O Allah's Apostle,!" he replied, "(It is
religious) knowledge."
صحیح
مسلم:جلد
سوم:حدیث
نمبر 45
حدیث
مرفوع
مکررات
9
متفق
علیہ 8
محمد
بن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، موسیٰ بن
عقبہ، ابونضر، حضرت عبداللہ بن اوفی رضی
اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ
تعالیٰ عنہ بن عبیداللہ کو لکھا جس وقت
کہ وہ حروریہ مقام کی طرف گئے ان کو خبر
دیتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
کا جن دنوں میں دشمن سے مقابلہ ہوا تو آپ
صلی اللہ علیہ وسلم انتظار فرما رہے تھے
یہاں تک کہ سورج ڈھل گیا پھر آپ صلی اللہ
علیہ وسلم نے ان میں کھڑے ہو کر فرمایا اے
لوگوں تم دشمن سے مقابلہ کی تمنا نہ کرو
اور اللہ سے عافیت مانگو اور جب تمہارا
دشمنوں سے مقابلہ ہو تو صبر کرو اور تم
جان لو کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے پھر
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور
فرمایا اے اللہ!
اے
کتاب نازل کرنے والے!
اے
بادلوں کو چلانے والے!
اور
اے لشکروں کو شکت دینے والے!
ان
کو شکت عطا فرما اور ہمیں ان پر غلبہ عطا
فرما۔
It
is narrated by Abu Nadr that he learnt from a letter sent by a man
from the Aslam tribe, who was a Companion of the Holy Prophet (may
peace be upon him) and whose name was 'Abdullah b. Abu Aufa, to 'Umar
b. 'Ubaidullah when the latter marched upon Haruriyya (Khawarij)
informing him that the Messenger of Allah (may peace be upon him) in
one of those days when he was confronting the enemy waited until the
sun had declined. Then he stood up (to address the people) and said:
O ye men, do not wish for an encounter with the enemy. Pray to Allah
to grant you security; (but) when you have to encounter them exercise
patience, and you should know that Paradise is under the shadows of
the swords. Then the Messenger of Allah (may peace be upon him) stood
up (again) and said: O Allah. Revealer of the Book, Disperser of the
clouds, Defeater of the hordes, put our enemy to rout and help us
against them.
صحیح
مسلم:جلد
سوم:حدیث
نمبر 1091
حدیث
متواتر حدیث مرفوع
مکررات
18
متفق
علیہ 16
عثمان
بن ابی شیبہ اسحاق بن ابراہیم، عثمان،
اسحاق جریر، منصور سالم ابن ابی جعد جابر،
ابن عبداللہ بن عبدالرحمن سے روایت ہے کہ
ہم میں سے ایک آدمی کے ہاں بچہ پیدا ہوا
تو اس نے اس کا نام محمد رکھا تو اسے اس کی
قوم نے کہا ہم تجھے رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم کے نام پر نام نہیں رکھنے دیں
گے وہ آدمی اپنے بیٹے کو اپنی پیٹھ پر اٹھا
کر چلا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس
لایا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول میرے
ہاں بچہ پیدا ہوا تو میں نے اس کا نام محمد
رکھا لیکن میری قوم نے مجھے کہا ہم تجھے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر
نام نہیں رکھنے دیں گے رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم نے فرمایا میرے نام پر نام رکھو
لیکن میری کنیت پر کنیت نہ رکھو میں تقسیم
کرنے والا ہوں اور تم میں تقسیم کرتا ہوں۔
Jabir
b. 'Abdullah reported that a child was born to a person amongst us
and he gave him the name of Muhammad. Thereupon his people said: We
will not allow you to give the name of Muhammad (to your child) after
the name of Allah's Messenger (may peace be upon him). He set forth
with his son carrying him on his back and came to Allah's Apostle
(may peace be upon him), and said: Allah's Messenger a son has been
born to me and I have given him the name after the name of Allah's
Messenger (may peace be upon him), whereupon Allah's Messenger (may
peace be upon him) said: Give him my name but do not give him my
kunya, for I am Qasim in the sense that I distribute (the spoils of
war) and the dues of Zakat amongst you.
صحیح
بخاری:جلد
دوم:حدیث
نمبر 364
حدیث
متواتر حدیث مرفوع
مکررات
18
متفق
علیہ 16
ابو
الولید شعبہ سلیمان و منصور و قتادہ سالم
بن ابی جعد حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت
کرتے ہیں کہ ہم انصاریوں میں لڑکا پیدا
ہوا اور یہ ارادہ کیا گیا کہ اس کا نام
محمد رکھا جائے شعبہ نے کہا منصور کی حدیث
میں بیان کیا گیا ہے کہ انصاری نے کہا میں
اس لڑکے کو سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم کی خدمت میں لے گیا اور سلیمان کی
حدیث میں یہ کہا گیا کہ خود ان کے ہاں لڑکا
پیدا ہوا تھا جس کا نام انہوں نے محمد
رکھنا چاہا تو سرور عالم نے ارشاد فرمایا
میرا نام رکھ لو مگر میری کنیت نہ رکھنا
کیونکہ صرف میں ہی قسم بنایا گیا ہوں اور
تم میں تقسیم کرنا میرا کام ہے حصین کا
بیان ہے کہ سرور دو عالم صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں تو قاسم
بنا کر بھیجا گیا ہوں جو تم میں تقسیم کرتا
ہوں عمرو کہتے ہیں کہ شعبہ نے قتادہ سے
بذریعہ سالم حضرت جابر سے سنا ہے کہ اس
انصاری نے اپنے بیٹے کا نام قاسم رکھنا
چاہا تو سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میرا نام رکھ لو
مگر میرے نام کے ساتھ میری کنیت نہ رکھنا۔
صحیح
بخاری:جلد
سوم:حدیث
نمبر 1136
حدیث
متواتر حدیث مرفوع
مکررات
14
متفق
علیہ 9
بدون
مکرر
موسی
بن اسماعیل ابوعوانہ ابوحصین ابوصالح
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آنحضرت
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے
ہیں آپ نے فرمایا کہ میرے نام پر نام رکھو
لیکن میری کنیت پر کنیت نہ رکھو اور جس نے
مجھے خواب میں دیکھا تو اس نے مجھ کو دیکھا
اس لئے کہ شیطان میری صورت اختیار نہیں
کر سکتا اور جو شخص میرے متعلق قصدا جھوٹ
بولے تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔
Narrated
Abu Huraira:
The
Prophet said, "Name yourselves after me (by my name), but do not
call yourselves by my Kuniya, and whoever sees me in a dream, he
surely sees me, for Satan cannot impersonate me (appear in my
figure). And whoever intentionally ascribes something to me falsely,
he will surely take his place in the (Hell) Fire.
صحیح
بخاری:جلد
سوم:حدیث
نمبر 1140
حدیث
مرفوع
مکررات
14
متفق
علیہ 9
ابو
الیمان شعیب زہری ابوسلمہ عبدالرحمن حضرت
عائشہ زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے
روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے
عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ جبریل ہیں
تمہیں سلام کہتے ہیں میں نے کہا وعلیہ
السلام وحمۃ اللہ حضرت عائشہ رضی اللہ
تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ آپ وہ چیز
دیکھتے تھے جو ہم لوگوں کو نظر نہیں آتی
تھی۔
Narrated
'Aisha:
(the
wife the Prophet) Allah's Apostle said, "O Aisha! This is
Gabriel sending his greetings to you." I said, "Peace, and
Allah's Mercy be on him." 'Aisha added: The Prophet used to see
things which we used not to see.
صحیح
مسلم:جلد
اول:حدیث
نمبر 2344
حدیث
متواتر حدیث مرفوع
مکررات
12
متفق
علیہ 8
محمد
بن مثنی عنزی، محمد بن جعفر، شعبہ، عون
بن ابی جحیفہ، منذر بن جریر، حضرت جریر
سے روایت ہے کہ ہم دن کے شروع میں رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس تھے
تو ایک قوم ننگے پاؤں ننگے بدن چمڑے کی
عبائیں پہنے تلوراوں کو لٹکائے ہوئے حاضر
ہوئی ان میں سے اکثر بلکہ سارے کے سارے
قبیلہ مضر سے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم کا چہرہ اقدس ان کے فاقہ
کو دیکھ کر متغیر ہوگیا آپ صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم گھر تشریف لے گئے پھر تشریف
لائے تو حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ
کو حکم دیا تو انہوں نے اذان اور اقامت
کہی۔ پھر آپ نے خطبہ دیا فرمایا اے لوگوں
اپنے رب سے ڈرو جس نے تم کو پیدا کیا ایک
جان سے آیت کی تلاوت کی (يٰ
اَيُّھَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّكُمُ
الَّذِيْ خَلَقَكُمْ مِّنْ نَّفْسٍ
وَّاحِدَةٍ وَّخَلَقَ مِنْھَا زَوْجَهَا
وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيْرًا
وَّنِسَا ءً وَاتَّقُوا اللّٰهَ الَّذِيْ
تَسَا ءَلُوْنَ بِه وَالْاَرْحَامَ اِنَّ
اللّٰهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيْبًا)
4۔
النسآء :
1) تک
اور وہ آیت جو سو رۃ حشر کی ہے (يٰ
اَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا
اللّٰهَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَّا
قَدَّمَتْ لِغَدٍ وَاتَّقُوا اللّٰهَ
اِنَّ اللّٰهَ خَبِيْرٌ بِمَا تَعْمَلُوْنَ)
59۔
الحشر :
18) کی
تلاوت کی اور فرمایا کہ آدمی اپنے دینار
اور درہم اور اپنے کپڑے اور گندم کے صاع
سے اور کھجور کے صاع سے صدقہ کرتا ہے۔ یہاں
تک کہ آپ نے فرمایا اگرچہ کھجور کا ٹکڑا
ہی ہو پھر انصار میں سے ایک آدمی تھیلی
اتنی بھاری لے کر آیا کہ اس کا ہاتھ اٹھا
نے سے عاجز ہو رہا تھا پھر لوگوں نے اس کی
پیروی کی یہاں تک کی میں نے دو ڈھیر کپڑوں
اور کھانے کے دیکھے اور رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہ اقدس کندن
کی طرح چمکتا ہوا نظر آ نے لگا تو رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
جس شخص نے اسلام میں کسی اچھے طریقہ کی
ابتداء کی تو اس کے لئے اس کا اجر اور اس
کے بعد عمل کرنے والوں کا ثواب ہوگا بغیر
اس کے کہ ان کے ثواب میں کمی کی جائے اور
جس اسلام میں کسی برے عمل کی ابتداء کی تو
اس کے لئے اس کا گناہ ہے اور ان کا کچھ گناہ
جنہوں نے اس کے بعد عمل کیا بغیر اس کے کہ
ان کے گناہ میں کچھ کمی کی جائے۔
Mundhir
b. Jarir reported on the authority of his father: While we were in
the company of the Messenger of Allah (may peace be upon him) in the
early hours of the morning, some people came there (who) were
barefooted, naked, wearing striped woollen clothes, or cloaks, with
their swords hung (around their necks). Most of them, nay, all of
them, belonged to the tribe of Mudar. The colour of the face of the
Messenger of Allah (may peace be upon him) underwent a change when he
saw them in poverty. He then entered (his house) and came out and
commanded Bilal (to pronounce Adhan). He pronounced Adhan and Iqima,
and he (the Holy Prophet) observed prayer (along with his Companion)
and then addressed (them reciting verses of the Holy Qur'an): '"0
people, fear your Lord, Who created you from a single being" to
the end of the verse, "Allah is ever a Watcher over you"
(iv. 1). (He then recited) a verse of Sura Hashr: "Fear Allah,
and let every soul consider that which it sends forth for the morrow
and fear Allah" (lix. 18). (Then the audience began to vie with
one another in giving charity.) Some donated a dinar, others a
dirham, still others clothes, some donated a sa' of wheat, some a sa'
of dates; till he (the Holy Prophet) said: (Bring) even if it is half
a date. Then a person from among the Ansar came there with a money
bag which his hands could scarcely lift; in fact, they could not
(lift). Then the people followed continuously, till I saw two heaps
of eatables and clothes, and I saw the face of the Messenger (may
peace be upon him) glistening, like gold (on account of joy). The
Messenger of Allah (may peace be upon him) said: He who sets a good
precedent in Islam, there is a reward for him for this (act of
goodness) and reward of that also who acted according to it
subsequently, without any deduction from their rewards; and he who
sets in Islam an evil precedent, there is upon him the burden of
that, and the burden of him also who acted upon it subsequently,
without any deduction from their burden.
No comments:
Post a Comment